گوادر کی پاکستان میں شمولیت Pakistan Oman & Gwadar


پاکستان میں گوادر کی شمولیت

گوادر قیام پاکستان سے قبل  حکومت مسقط و اومان کا حصہ تھا برصغیر پاک و ہند پر جب انگریزوں کی حکمرانی تھی تو اس وقت بھی برطانی حکومت نے گوادر کو حکومت مسقط و اومان ہی کا حصہ تسلیم کیا تھا

سکندر میرزا گورنر جنرل پاکستان تھے
جو بعد میں پاکتان کے پہلے صدر بھی بنے


ء1957 میں جب فیروز خان نون پاکستان کے
وزیر اعظ٘م تھے







ملک فیروز خان نون نے 11دسمبر1957 و بطور وزیراعظم پاکستان حلف اٹھایا ۔ وزارت عظمیٰ کے علاوہ ان کے پاس دفاع و اقتصادی، دولت مشترکہ ، ریاستیں، سرحدی علاقے ، امور خارجہ کشمیر اور قانون کے محکمے رہے ۔ ان کے دور حکومت میں 8 ستمبر 1958ء کو پاکستان اومان کا تنازعہ حل ہوا  اس معاہدے کے وقت مسقط و اومان کے حکمران تھے تیمور بن سعید اور پاکستان کے سربراہ تھے اسکندر میرزا جو پہلے پاکستان کے آخری گورنر جنرل رہے اور پھر پاکستان کے پہلے صدر بھِی بنے جبکہ وزیر اعظم تھے فیروز خان نون اس معاہدے کے نتیجے میں  مسقط و اومان سے گوادر حاصل کیا گیا
اس طرح پاکستان کو دو ہزار چار سو مربع میل کا رقبہ مل گیا جو قانونی اور اخلاقی طور پر مکمل طور پر وفاقی تھا۔ پاکستانی ریاست کی حدود میں گوادر واحد ایسا خطہ ہے جس کو پاکستانی عوام کے پیسے سے خریدا گیا اس طرح پاکستان میں یہ واحد ایسا خطہ ہے جو مکمل طور پر وفاقی ہے اس پر تمام پاکستان کے عوام کا حق بنتا ہے مگر افسوس کہ نا اہل اور مفاد پرست حکمرانوں نے پاکستان کے اس اہم ترین وفاقی خطے کی اہمیت کو اپنی نااہلی اور مفادات کے باعث نہ پہچانا اور یوں گوادر اس وقت محض ایک صوبے کا معاملہ بن چکا ہے

اسکندر میرزا اور فیروز خان نون نے اس وقت حکومت مسقط و اومان سے جس کے اس وقت کے حکمران تیمور بن سعید تھے 10 ملین ڈالرز کے عوض گوادر اور اس کے گرد ونواح کا علاقہ خرید لیا یہ دس ملین ڈالر پاکستان کے عوام سے ٹیکسوں کے زریعے حاصل کیئے گئے تھے یوں گوادر اور اس کے ارد گرد کا علاقہ پاکستان کو مل گیا
 


 




 

گوادر پاکستان کا واحد خطہ ہے جو پاکستان کے عوام کے یسوں سے خریدا گیا
۔ یوں گوادر پر جس طرح گوادر کے عوام کا حق ہے اسی طرح گوادر کی بندرگاہ اور شہر پر گلگت چترال،ہنزہ ،پیشاور،مردان، ایبٹ آباد،اسلام آباد،گوجرانوالہ،گجرات،لاہور، فیصل آباد، ملتان، سکھر، نوابشاہ،حیدرآباد کراچی ،حب اوتھل،خضدار، کوئٹہ،چمن،اور تمام پاکستان کے شہریوں کا حق ہے یہ حق قانونی اور آئینی ہے جس کو کوئی چھین نہیں سکتا ہے
ء1958 میں علاقے کو مکران ضلع بنا دیا گیا۔حالانکہ یہ وفاقی حکومت کا ایسا علاقہ تھا جس کو قومی خزانے سے خریدا گیا تھا اس کو اس وقت مکمل طور پر وفاقی علاقہ قرار دے دینا چاہیئے تھا مگر اس وقت کے نااہل حکمرانوں نے ایسا نہیں کیا
پاکستان کی حکومت نے گوادر کو تحصیل کو درجہ دے کر اسے ضلع مکران میں شامل کر دیا گیایکم جولائی 1970کو جب ون یونٹ کا خاتمہ ہوا بلوچستان بھی ایک صوبے کی حیثیت اختیار کر گیا تو مکران کو بھی ضلعی اختیار مل گئے
اور گوادر کو بلوچستان کا حصہ بنا دیا گیا دیا۔
۔1977میں مکران کو ڈویژن کا درجہ دے دیا گیا اور یکم جولائی1977کو تربت، پنجگور اور گوادر تین ضلعے بنا دیئے۔

1 comment:

  1. Gwadar Port Pakistan

    Gwadar Estate and Developers is subsidiary of 5B Marketing (Pvt)Ltd and working in Gwadar and offering real estate services since 2002. If you are interested to invest in Gwadar or sale or purchase commercial or residential lands visit our website and contact us

    ReplyDelete